Aafat Ki Shokhiyan Songtext
von Farida Khanum
Aafat Ki Shokhiyan Songtext
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
محشر کے فتنے کھیلتے ہیں جلوہ گاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں، دیکھتے تو ہیں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں، دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
اس توبہ پر ہے ناز تجھے، زاہد، اس قدر
اس توبہ پر ہے ناز تجھے، زاہد، اس قدر
جو ٹوت کر شریک ہو میرے گناہ میں
جو ٹوت کر شریک ہو میرے گناہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
آتی ہے بات بات مجھے یاد بار بار
آتی ہے بات بات مجھے یاد بار بار+
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
مشتاق اس صدا کے بہت دردمند تھے
مشتاق اس صدا کے بہت دردمند تھے
اے داغؔ، تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں
اے داغؔ، تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
محشر کے فتنے کھیلتے ہیں جلوہ گاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں، دیکھتے تو ہیں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں، دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
اس توبہ پر ہے ناز تجھے، زاہد، اس قدر
اس توبہ پر ہے ناز تجھے، زاہد، اس قدر
جو ٹوت کر شریک ہو میرے گناہ میں
جو ٹوت کر شریک ہو میرے گناہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
آتی ہے بات بات مجھے یاد بار بار
آتی ہے بات بات مجھے یاد بار بار+
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
مشتاق اس صدا کے بہت دردمند تھے
مشتاق اس صدا کے بہت دردمند تھے
اے داغؔ، تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں
اے داغؔ، تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
Writer(s): Dp, Farida Khanum Lyrics powered by www.musixmatch.com