Eh Husan Walo Songtext
von Rahat Fateh Ali Khan
Eh Husan Walo Songtext
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
نہ چھیڑو ہمیں ہم ستائے ہوئے ہیں
بہت زخم سینے پہ کھائے ہوئے ہیں
ستم گر ہو تم خوب پہچانتے ہیں
تمھاری اداؤں کو ہم جانتے ہیں
دغا باز ہو تم، ستم ڈھانے والے
فریبِ محبت میں الجھانے والے
یہ رنگیں کہانی تمھی کو مبارک
تمھاری جوانی تمھی کو مبارک
ہماری طرف سے نگاہیں ہٹا لو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
سنبھالو ذرا اپنا آنچل گلابی
دِکھاؤ نہ ہنس ہنس کے آنکھیں شرابی
سلوک اِن کا دنیا میں اچھا نہیں ہے
حسینوں پہ ہم کو بھروسہ نہیں ہے
اٹھاتے ہیں نظریں تو گرتی ہے بجلی
ادا جو بھی نکلی قیامت ہی نکلی
جہاں تم نے چہرے سے آنچل ہٹایا
وہیں اہلِ دل کو تماشا بنایا
خدا کے لیے، ہم پہ ڈورے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
یہ جھوٹی نمائش، یہ جھوٹی بناوٹ
فریبِ نظر ہے نظر کی لگاوٹ
یہ سنبل سے گیسو، یہ عارض گلابی
زمانے میں لائیں یہ اک دن خرابی
فنا ہم کو کر دے نہ یہ مسکرانا
ادا کافرانہ، چلن ظالمانہ
دِکھاؤ نہ یہ عشوہ و ناز ہم کو
سِکھاؤ نہ الفت کے انداز ہم کو
کسی اور پر زلف کا جال ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
سدا وار کرتے ہو تیغِ جفا کا
بہاتے ہو تم خون اہلِ وفا کا
یہ ناگن سی زلفیں، یہ زہریلی نظریں
وہ پانی نہ مانگیں یہ جس کو بھی ڈس لیں
وہ لٹ جائے جو تم سے دل کو لگائے
پھرے حسرتوں کا جنازہ اٹھائے
ہے معلوم ہم کو تمھاری حقیقت
محبت کے پردے میں کرتے ہو نفرت
کہیں اور جا کے ادائیں اچھالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
نہ چھیڑو ہمیں ہم ستائے ہوئے ہیں
بہت زخم سینے پہ کھائے ہوئے ہیں
ستم گر ہو تم خوب پہچانتے ہیں
تمھاری اداؤں کو ہم جانتے ہیں
دغا باز ہو تم، ستم ڈھانے والے
فریبِ محبت میں الجھانے والے
یہ رنگیں کہانی تمھی کو مبارک
تمھاری جوانی تمھی کو مبارک
ہماری طرف سے نگاہیں ہٹا لو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
سنبھالو ذرا اپنا آنچل گلابی
دِکھاؤ نہ ہنس ہنس کے آنکھیں شرابی
سلوک اِن کا دنیا میں اچھا نہیں ہے
حسینوں پہ ہم کو بھروسہ نہیں ہے
اٹھاتے ہیں نظریں تو گرتی ہے بجلی
ادا جو بھی نکلی قیامت ہی نکلی
جہاں تم نے چہرے سے آنچل ہٹایا
وہیں اہلِ دل کو تماشا بنایا
خدا کے لیے، ہم پہ ڈورے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
یہ جھوٹی نمائش، یہ جھوٹی بناوٹ
فریبِ نظر ہے نظر کی لگاوٹ
یہ سنبل سے گیسو، یہ عارض گلابی
زمانے میں لائیں یہ اک دن خرابی
فنا ہم کو کر دے نہ یہ مسکرانا
ادا کافرانہ، چلن ظالمانہ
دِکھاؤ نہ یہ عشوہ و ناز ہم کو
سِکھاؤ نہ الفت کے انداز ہم کو
کسی اور پر زلف کا جال ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
سدا وار کرتے ہو تیغِ جفا کا
بہاتے ہو تم خون اہلِ وفا کا
یہ ناگن سی زلفیں، یہ زہریلی نظریں
وہ پانی نہ مانگیں یہ جس کو بھی ڈس لیں
وہ لٹ جائے جو تم سے دل کو لگائے
پھرے حسرتوں کا جنازہ اٹھائے
ہے معلوم ہم کو تمھاری حقیقت
محبت کے پردے میں کرتے ہو نفرت
کہیں اور جا کے ادائیں اچھالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
ہمیں زندہ رہنے دو، اے حسن والو
Writer(s): M. Twaseen Lyrics powered by www.musixmatch.com