Zameen Songtext
von Arooj Aftab
Zameen Songtext
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
کبھی یہ سر جو تِرے آستاں سے ملتا ہے
طلب نہ ہو تو کسی بھی در سے کچھ نہیں ملتا
طلب نہ ہو تو کسی بھی در سے کچھ نہیں ملتا
اگر طلب ہو تو دونوں جہاں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ...
وہیں چلو، وہیں اب ہم بھی ہاتھ پھیلائیں، پھیلائیں
شمیمؔ، سارے جہاں کو جہاں سے ملتا ہے
شمیمؔ، سارے جہاں کو جہاں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے...
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
کبھی یہ سر جو تِرے آستاں سے ملتا ہے
طلب نہ ہو تو کسی بھی در سے کچھ نہیں ملتا
طلب نہ ہو تو کسی بھی در سے کچھ نہیں ملتا
اگر طلب ہو تو دونوں جہاں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ...
وہیں چلو، وہیں اب ہم بھی ہاتھ پھیلائیں، پھیلائیں
شمیمؔ، سارے جہاں کو جہاں سے ملتا ہے
شمیمؔ، سارے جہاں کو جہاں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے دماغ آسماں سے ملتا ہے
زمیں پہ رہ کے...
Writer(s): Marc Anthony Thompson, Arooj Aftab Lyrics powered by www.musixmatch.com