Gul Huyi Jaati Hain Songtext
von Abida Parveen
Gul Huyi Jaati Hain Songtext
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی
چشمۂ مہتاب سے رات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
اور مشتاق نگاہوں کی
سنی جائے گی
اور مشتاق نگاہوں کی
سنی جائے گی
اور ان ہاتھوں سے
مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
ان کا آنچل ہے کہ رخسار کہ پیراہن ہے
ان کا آنچل ہے کہ رخسار کہ پیراہن ہے
کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
ٹمٹماتا ہے وہ آویزہ ابھی تک کہ نہیں
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
آج پھر حسن دل آرا کی وہی دھج ہوگی
آج پھر حسن دل آرا کی وہی دھج ہوگی
وہی خوابیدہ سی آنکھیں وہی کاجل کی لکیر
رنگ رخسار پہ ہلکا سا وہ غازے کا غبار
صندلی ہاتھ پہ دھندھلی سی حنا کی تحریر
اپنے افکار کی اشعار کی دنیا ہے یہی
جان مضموں ہے یہی شاہد معنیٰ ہے یہی
اپنا موضوع سخن ان کے سوا اور نہیں
طبع شاعر کا وطن ان کے سوا اور نہیں
یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو
یہ خوں کی مہک ہے
یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو
کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو
گلشن میں بہار آئی
گلشن میں بہار آئی کہ زنداں ہوا آباد
کس سمت سے نغموں کی صدا آتی ہے دیکھو
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی
چشمۂ مہتاب سے رات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی
چشمۂ مہتاب سے رات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
اور مشتاق نگاہوں کی
سنی جائے گی
اور مشتاق نگاہوں کی
سنی جائے گی
اور ان ہاتھوں سے
مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
ان کا آنچل ہے کہ رخسار کہ پیراہن ہے
ان کا آنچل ہے کہ رخسار کہ پیراہن ہے
کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
ٹمٹماتا ہے وہ آویزہ ابھی تک کہ نہیں
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
آج پھر حسن دل آرا کی وہی دھج ہوگی
آج پھر حسن دل آرا کی وہی دھج ہوگی
وہی خوابیدہ سی آنکھیں وہی کاجل کی لکیر
رنگ رخسار پہ ہلکا سا وہ غازے کا غبار
صندلی ہاتھ پہ دھندھلی سی حنا کی تحریر
اپنے افکار کی اشعار کی دنیا ہے یہی
جان مضموں ہے یہی شاہد معنیٰ ہے یہی
اپنا موضوع سخن ان کے سوا اور نہیں
طبع شاعر کا وطن ان کے سوا اور نہیں
یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو
یہ خوں کی مہک ہے
یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو
کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو
گلشن میں بہار آئی
گلشن میں بہار آئی کہ زنداں ہوا آباد
کس سمت سے نغموں کی صدا آتی ہے دیکھو
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی
چشمۂ مہتاب سے رات
گل ہوئی جاتی ہے
افسردہ سلگتی ہوئی شام
گل ہوئی جاتی ہے
Writer(s): Bhavdeep Jaipurwale Lyrics powered by www.musixmatch.com